Saturday, 25 July 2015

ایک ایک گھڑی اس کی قیامت کی گھڑی ہے

ایک ایک گھڑی اس کی قیامت کی گھڑی ہے 
جو ہجر میں تڑپائے، وہی رات بڑی ہے 
یہ ضعف کا عالم ہے کہ  تقدیر کا لکھا 
بستر پہ ہوں میں یا کوئی تصویر پڑی ہے 
بیتابئ دل کا ہے وہ دِلچسپ تماشا 
جب دیکھو شبِ ہجر مرے در پہ کھڑی ہے
اب تک مجھے کچھ اور دکھائی نہیں دیتا
کیا جانیے کس آنکھ سے یہ آنکھ لڑی ہے 
آدھی سے زیادہ شبِ غم کاٹ چکا ہوں 
اب بھی اگر آ جاؤ تو یہ رات بڑی ہے 

ثاقب لکھنوی

No comments:

Post a Comment