Tuesday 28 July 2015

اب اپنی آنکھ میں مرے اشکوں کو تھام کر

اب اپنی آنکھ میں مِرے اشکوں کو تھام کر
جانے سے پہلے آ کے یہ حجت تمام کر
اتنی ذرا سی بات کو اتنا نہ طول دے
اس "داستانِ" عمر کا اب "اختتام" کر
اے عہدِ ناسپاس! بس حدِ ادب میں رہ
خواہش ہوں میں خدا کی، مِرا احترام کر
اس ایک پل میں جیسے خدائی لرز گئی
اس نے جھٹک دیا تھا مِرا ہاتھ تھام کر
اس طرح یاد آ کہ نہ سونا نصیب ہو
اے خواب! رت جگے کا کوئی اہتمام کر

سید مبارک شاہ

No comments:

Post a Comment