اب اپنی آنکھ میں مِرے اشکوں کو تھام کر
جانے سے پہلے آ کے یہ حجت تمام کر
اتنی ذرا سی بات کو اتنا نہ طول دے
اس "داستانِ" عمر کا اب "اختتام" کر
اے عہدِ ناسپاس! بس حدِ ادب میں رہ
خواہش ہوں میں خدا کی، مِرا احترام کر
اس ایک پل میں جیسے خدائی لرز گئی
اس نے جھٹک دیا تھا مِرا ہاتھ تھام کر
اس طرح یاد آ کہ نہ سونا نصیب ہو
اے خواب! رت جگے کا کوئی اہتمام کر
جانے سے پہلے آ کے یہ حجت تمام کر
اتنی ذرا سی بات کو اتنا نہ طول دے
اس "داستانِ" عمر کا اب "اختتام" کر
اے عہدِ ناسپاس! بس حدِ ادب میں رہ
خواہش ہوں میں خدا کی، مِرا احترام کر
اس ایک پل میں جیسے خدائی لرز گئی
اس نے جھٹک دیا تھا مِرا ہاتھ تھام کر
اس طرح یاد آ کہ نہ سونا نصیب ہو
اے خواب! رت جگے کا کوئی اہتمام کر
سید مبارک شاہ
No comments:
Post a Comment