Sunday 26 July 2015

آئینہ دیکھتے ہی وہ دیوانہ ہو گیا

آئینہ دیکھتے ہی وہ دیوانہ ہو گیا
دیکھا کسے کہ شمع سے پروانہ ہو گیا
گُل کر کے شمع سوئے تھے ہم نامراد آج
روشن کسی کے آنے سے کاشانہ ہو گیا
منہ چوم لوں یہ کس نے کہا مجھ کو دیکھ کر
دیوانہ تھا ہی، اور بھی دیوانہ ہو گیا
توڑی تھی جس سے توبہ کسی نے ہزار بار
افسوس نذرِ توبہ وہ پیمانہ ہو گیا
مے توبہ بن کے آئی تھی لب تک پہ اے ریاضؔ
لبریز اپنی عمر کا پیمانہ ہو گیا​

ریاض خیر آبادی

No comments:

Post a Comment