Wednesday 29 July 2015

یہ مشورے بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے

یہ مشورے بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
اب اس مریض کو اچھا تھا قبلہ رو کرتے
زبان رک گئی آخر سحر کے ہوتے ہی
تمام رات کٹی دل سے گفتگو کرتے
سوادِ شہرِ خموشاں کا دیکھیے منظر
سنا نہ ہو جو خموشی کو گفتگو کرتے
کفن کو باندھے ہوئے سر سے آئے ہیں ورنہ
ہم اور آپ سے اس طرح گفتگو کرتے
جواب حضرتِ ناصح کو ہم بھی کچھ دیتے
جو گفتگو کے طریقے سے گفتگو کرتے
پہنچ کے حشر کے میدان میں ہول کیوں ہے عزیزؔ
ابھی تو پہلی ہی منزل ہے جستجو کرتے

عزیز لکھنوی

No comments:

Post a Comment