Wednesday 29 July 2015

اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا
جان کر ہم نے انہیں نامہرباں رہنے دیا
آرزوئے قرب بھی بخشی دلوں کو عشق نے
فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا
کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے
عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا
اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے
چن لیا ہم نے تمہیں سارا جہاں رہنے دیا
کون اس طرزِ جفائے آسماں کی داد دے
باغ سارا پھونک ڈالا، آشیاں رہنے دیا
یہ بھی کوئی جینے میں جینا، بغیر ان کے ادیبؔ
شمع گُل کر دی گئی باقی دھواں رہنے دیا

ادیب سہارنپوری

No comments:

Post a Comment