Wednesday 29 July 2015

جیتے ہیں کیسے ایسی مثالوں کو دیکھئے

جیتے ہیں کیسے ایسی مثالوں کو دیکھیے
پردہ اٹھا کے چاہنے والوں کو دیکھیے
دل کیا جگر ہے چاہنے والوں کو دیکھیے
میرے سکوت اپنے سوالوں کو دیکھیے
اب بھی ہیں ایسے لوگ کہ جن سے سبق ملے
دل مردہ ہے تو زندہ مثالوں کو دیکھیے
کیا دیکھتے ہیں آپ بہارِ نمو ابھی
جب ایڑیوں تک آئیں تو بالوں کو دیکھیے
تقلید کیوں خیال و زباں میں کسی کی ہو
اپنے خیال اپنے مقالوں کو دیکھیے
دشمن پہ بھی نگاہ رہے، عیب بِیں ہے وہ
یہ کیا کہ صرف چاہنے والوں کو دیکھیے
ساقی کی چشمِ مست نظارہ کو دیکھیے
صہبا کو دیکھیے، نہ پیالوں کو دیکھیے
دل دیکھیے کہ تکملۂ شوق ہو عزیزؔ
مسجد کو دیکھیے نہ شوالوں کو دیکھیے

عزیز لکھنوی

No comments:

Post a Comment