Friday 31 July 2015

جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے

جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے
شمع کا حال نہ دیکھا گیا پروانے سے
آتشِ عشق سے جل جل گئے پروانے
پہلے یہ آگ لگی کعبہ و بت خانے سے
ساقیا! گِریۂ غم سے مجھے مجبور سمجھ
خون رِستا ہے یہ ٹوٹے ہوئے پیمانے سے
رات کی رات چمن میں ہے نمودِ شبنم
صبح ہوتے ہی بکھر جائیں گے سب دانے سے
دَمِ آخر تِری آنکھوں کی بلائیں لے لوں
اور دَم بھر جو نہ چھلکے مِرے پیمانے سے
ہائے کیا چیز تھیں وہ مست نگاہیں شاعرؔ
جھومتا جھامتا نکلا ہوں پری خانے سے

آغا شاعر قزلباش

No comments:

Post a Comment