دل میں اک ہوک سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی
شور برپا ہے خانۂ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی
کچھ تو نازم مزاج ہیں ہم بھی
بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی
شہر کی بے چراغ گلیوں میں
زندگی تجھ کو ڈھونڈھتی ہے ابھی
ناصر کاظمی
No comments:
Post a Comment