دل نے جاناں کو جو شب نامۂ ہجراں لکھا
اشک خونیں کا چراغاں، سرِ مژگاں لکھا
ہم عجب شعبدہ گر ہیں، بندھے ہاتھوں ہم نے
اس کی بانہوں سے ملاقات کا ارماں لکھا
زلف کو اس کی بھلا مجھ سے شکایت کیوں ہے
ہم نے اے عالم خاموشی جاوید نبود
بود کو تیری سماعت میں غزلخواں لکھا
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment