Friday, 31 July 2015

دل نے جاناں کو جو شب نامہ ہجراں لکھا

دل نے جاناں کو جو شب نامۂ ہجراں لکھا
اشک خونیں کا چراغاں، سرِ مژگاں لکھا
ہم عجب شعبدہ گر ہیں، بندھے ہاتھوں ہم نے
اس کی بانہوں سے ملاقات کا ارماں لکھا
زلف کو اس کی بھلا مجھ سے شکایت کیوں ہے
جو پریشاں تھا اسے میں نے پریشاں لکھا
ہم نے اے عالم خاموشی جاوید نبود
بود کو تیری سماعت میں غزلخواں لکھا

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment