قصے کو کچھ ایسا اس نے موڑ دیا
میرا دُکھ سے دائم رشتہ جوڑ دیا
میں تو اب تک، یار! غریقِ حیرت ہوں
کیسے تُو نے میرے دل کو توڑ دیا؟
ہم نے رب سے جتنے سکھ منگوائے تھے
تھوڑی سی خودداری بھی تو لازم تھی
جس نے ہاتھ چھڑایا، ہم نے چھوڑ دیا
پہلے بھیک میں خوشیاں مانگا کرتے تھے
عشق ہوا تو ہم نے کاسہ توڑ دیا
زین شکیل
No comments:
Post a Comment