Thursday 24 August 2017

عشق کو اشتعال آ گیا تھا

عشق کو اشتعال آ گیا تھا
دل کے شیشےمیں بال آ گیا تھا
میں نے اظہارِ عشق ایسے کیا
کچھ پرندوں کو حال آ گیا تھا
ہجر کو وصل سے بدلتا تھا
مجھ میں ایسا کمال آ گیا تھا
اس کے بس تم ہی تھے درست جواب
زندگی کا سوال آ گیا تھا
تم بھی سنتے تو سخت شرماتے
ایسا الٹا خیال آ گیا تھا
لوگ اتنی مثالیں لائے تھے
پر وہاں بے مثال آ گیا تھا

احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment