عشق کو اشتعال آ گیا تھا
دل کے شیشےمیں بال آ گیا تھا
میں نے اظہارِ عشق ایسے کیا
کچھ پرندوں کو حال آ گیا تھا
ہجر کو وصل سے بدلتا تھا
اس کے بس تم ہی تھے درست جواب
زندگی کا سوال آ گیا تھا
تم بھی سنتے تو سخت شرماتے
ایسا الٹا خیال آ گیا تھا
لوگ اتنی مثالیں لائے تھے
پر وہاں بے مثال آ گیا تھا
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment