کم و زیادہ کی اس کشمکش نے مار دیا
اسے اکائی مجھے میرے رش نے مار دیا
وہ لمبی عمر سمجھتا تھا غم کے سگرٹ کو
خبر ملی اسے پہلے ہی کش نے مار دیا
جدائی ہے کہ حسین و جمیل لڑکی ہے
ہوا کے ہاتھ میں پیغامِ مرگ تھا کہ چراغ
ابھی سنبھل ہی رہا تھا کہ غش نے مار دیا
عاطف کمال رانا
No comments:
Post a Comment