یہ وقتِ عصر ہے لہجے میں پیاس شامل کر
دعائے شام میں خالی گلاس شامل کر
ہمارا فیصلہ سابق مثال سے تو نہ ہو
لکھے کو چھوڑ کے اپنا قیاس شامل کر
تو اپنے وصل کے اس میٹھےلال شربت میں
یہ عشق تھوڑی ہے جو بِن چھوئے بھی ہو جائے
ہوس ہے، اس میں تو پورے حواس شامل کر
نظر بھی لگتی ہے اے کھِل کھلاتی رنگ بھری
سو اپنے حلقے میں مجھ سے اداس شامل کر
احمدعطاءاللہ
No comments:
Post a Comment