Thursday 31 August 2017

دل صبر کے منبر پہ بٹھایا کہ خدا ہے

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

دل صبر کے منبر پہ بٹھایا کہ خدا ہے
اور شکر کو اعزاز بنایا کہ خدا ہے
اکبرؑ کے لہو سے کیا توحید کو تحریر
اصغرؑ کی شجاعت سے بتایا کہ خدا ہے
قاسمؑ کی شہادت سے کِیا ریت کو گلشن
بکھرے ہوئے پھولوں میں دکھایا کہ خدا ہے
زینبؑ کا بیاں، لہجہ علیؑ، صوتِ خداوند
زینب نے زمانے کو سنایا کہ خدا ہے
اک سجدے سے تبدیل کیا شاہؑ نے منظر
تب موت نے اندازہ لگایا کہ خدا ہے
وہ سجدہ تو ایسا ہوا، اللہ وہ سجدہ
جب سامنے ایسے نظر آیا کہ خدا ہے
ہے آج تلک زندہ و جاوید شہادت
تم اب تو سمجھ جاؤ خدایا کہ خدا ہے

فرحت عباس شاہ

2 comments: