بقر عید شاعری
خودی کے راز کو میں نے بروزِ عید پایا جی
کہ جب میں نے کلیجی کو کلیجے سے لگایا جی
جو حصہ گائے سےآیا،۔ اسے تقسیم کر ڈالا
جو بکرا میرے گھر میں تھا اسے میں نے چھپایا جی
فریج میں برف کا خانہ نہ ہوتا گر تو کیا ہوتا
میں دستر خوان پر بیٹھا تو اٹھنا ہو گیا مشکل
کہ ہر بوٹی کو نِگلا تھا، بہت کم کو چبایا جی
بطورِ لُقمہ بوٹی سے میں روٹی کھا گیا درجن
کہ بانٹا میں نے کم کم تھا زیادہ کو پکایا جی
مِرے معدے کے میداں میں عجب سی خونریزی ہے
کہیں تِکے اچھلتے ہیں،۔ کسی کونے میں پایا جی
خدا کے فضل سے جاری ہے اب بھی گوشت کا سائیکل
کہ دو دن عید سے پہلے گزشتہ کا مُکایا جی
چلو عابی کہو پھر سے قصائی کو خدا حافظ
کہ پورے سال کا کوٹہ تمہارے پاس آیا جی
عابی مکھنوی
No comments:
Post a Comment