کربلا ہے کیا
حیراں ہے فکرِ خام کہ یہ کربلا ہے کیا
آخر کو ذکر ہوتا ہے کیوں اس کا جا بجا
کیا یہ زمیں دیارِ نبیﷺ سے بھی ہے سوا
سن اے حریفِ عقل و خرد کیا ہے کربلا
محفوظ دینِ حق کا سفینہ اسی سے ہے
مکہ اسی سے اور مدینہ اسی سے ہے
اس کربلا میں معرکہ خیر و شر ہوا
تاثیر دور رس ہوئی خود مختصر ہوا
وہ معرکہ جو ایک نئے رخ سے سر ہوا
مرنا جہاں وسیلۂ فتح و ظفر ہوا
تھوڑے سے حق شناس لڑے اس شعور سے
کثرت کو آگ لگ گئی وحدت کے نور سے
کرار جونپوری
No comments:
Post a Comment