Friday 8 September 2017

یہ فیصلہ بھی کیا بددعا سمیت میاں

یہ فیصلہ بھی کیا بد دعا سمیت میاں 
چراغ گھر سے نکالا ہوا سمیت میاں
یہ قرض عشق ہے پھر بھی ادا نہیں ہو گا 
بدن ادھیڑ بھی لوں گر قبا سمیت میاں
میں جب بھی قبر میں ماں کو صدائیں دیتا ہوں 
وہ اٹھ کے آتی ہے باہر دعا سمیت میاں
کچھ اتنا ڈوب کے گائی تھی عابدہ کل رات
مجھے بھی حال پڑے صوفیا سمیت میاں
میں اس سے ملتا تو شاید خدا سے بھی ملتا 
قضا ہوئی ہے یہ مغرب عشا سمیت میاں
کوئی سراغ نہیں مل رہا کنارے پر 
مجھے اٹھایا گیا نقشِ پا سمیت میاں
تمہارے عشق میں مر کر بھی سانس لیتا ہوں 
شہید زندہ ہو جیسے غذا سمیت میاں

عاطف کمال رانا

No comments:

Post a Comment