یہ فیصلہ بھی کیا بد دعا سمیت میاں
چراغ گھر سے نکالا ہوا سمیت میاں
یہ قرض عشق ہے پھر بھی ادا نہیں ہو گا
بدن ادھیڑ بھی لوں گر قبا سمیت میاں
میں جب بھی قبر میں ماں کو صدائیں دیتا ہوں
کچھ اتنا ڈوب کے گائی تھی عابدہ کل رات
مجھے بھی حال پڑے صوفیا سمیت میاں
میں اس سے ملتا تو شاید خدا سے بھی ملتا
قضا ہوئی ہے یہ مغرب عشا سمیت میاں
کوئی سراغ نہیں مل رہا کنارے پر
مجھے اٹھایا گیا نقشِ پا سمیت میاں
تمہارے عشق میں مر کر بھی سانس لیتا ہوں
شہید زندہ ہو جیسے غذا سمیت میاں
عاطف کمال رانا
No comments:
Post a Comment