Monday 4 September 2017

جو مہک رات کی رانی کی ہے

جو مہک رات کی رانی کی ہے
غالباً تیری جوانی کی ہے
گو جسے بادِ صبا کہتے ہیں
لہر وہ میری کہانی کی ہے
تجربہ تم کو کہاں ہجرت کا
تم نے تو نقل مکانی کی ہے
ہم نے ہربات کہی ہے لکھ کر
تم نے ہر بات زبانی کی ہے
شعر تو سب ہی حسن کہتے ہیں
بات تو صرف روانی کی ہے

حسن کاظمی

No comments:

Post a Comment