جو مہک رات کی رانی کی ہے
غالباً تیری جوانی کی ہے
گو جسے بادِ صبا کہتے ہیں
لہر وہ میری کہانی کی ہے
تجربہ تم کو کہاں ہجرت کا
ہم نے ہربات کہی ہے لکھ کر
تم نے ہر بات زبانی کی ہے
شعر تو سب ہی حسن کہتے ہیں
بات تو صرف روانی کی ہے
حسن کاظمی
No comments:
Post a Comment