Monday, 18 September 2017

ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات

ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات
جاگیں تمام رات،۔ جگائیں تمام رات
زاہد جو اپنے روزے سے تھوڑا ثواب دے
مۓ کش اسے شراب پلائیں تمام رات
تا صبح میکدے سے رہی بوتلوں کی مانگ
برسیں کہاں یہ کالی گھٹائیں تمام رات
شب بھر رہے کسی سے ہم آغوشیوں کے لطف
ہوتی رہیں قبول دعائیں تمام رات
کاٹا ہے سانپ نے ہمیں سونے بھی دو ریاضؔ
ان گیسوؤں کی لی ہیں بلائیں تمام رات

ریاض خیر آبادی

No comments:

Post a Comment