Thursday, 21 September 2017

اتنی آرائش محراب ہوئی ہے مجھ پر

اتنی آرائشِ محراب ہوئی ہے مجھ پر
خودبخود رونق مہتاب ہوئی ہے مجھ پر
سبزۂ زخم اچانک تو نہیں آ جاتا
یہ محبت ہے جو شاداب ہوئی ہے مجھ پر
کب مِرے ظاہر و باطن میں کوئی فرق پڑا
کیا نہیں کوششِ احباب ہوئی ہے مجھ پر
سب قطاروں میں کھڑے دیکھ رہے ہیں مجھ کو
ایک ذلت پر سُرخاب ہوئی ہے مجھ پر
مجھ میں اک دشتِ مسلسل کی نموداری ہے
خواہش آب رواں خواب ہوئی ہے مجھ پر
جب سے اک ڈور مِرے ہاتھ میں آئی عاطف
وہ پتنگ اور بھی نایاب ہوئی ہے مجھ پر

عاطف کمال رانا

No comments:

Post a Comment