دھرتی سے دور ہیں نہ قریب آسماں سے ہم
کوفے کا حال دیکھ رہے ہیں جہاں سے ہم
رکھا ہے بے نیاز اسی بے نیاز نے
وابستہ ہی نہیں ہیں کسی آستاں سے ہم
رکھتا نہیں ہے کوئی ’شہادت‘ کا حوصلہ
محفل میں اس نے ہاتھ پکڑ کر بٹھا لیا
اٹھنے لگے تھے ایک ذرا درمیاں سے ہم
حد جس جگہ ہو ختم حریفاں خیرؔ کی
واللہ شروع ہوتے ہیں اکثر وہاں سے ہم
رؤف خیر
No comments:
Post a Comment