Monday 4 September 2017

بدن موجود ہو گا اور قبا موجود ہو گی

بدن موجود ہو گا اور قبا موجود ہو گی 
وہ جب بھی دل ٹٹولے گا انا موجود ہو گی
اسے انکار ہے تو فیصلہ ہوگا ہمارا 
کل ان سڑکوں پہ جب خلق خدا موجود ہو گی
ہمارے پاس دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے 
مگر ان خالی ہاتھوں میں دعا موجود ہو گی
میں اک مہتاب ایسا بھی بنانے جا رہا ہوں 
جہاں گنجائشِ آب و ہوا موجود ہو گی
اسے میں آج بھی ٹھوکر پہ لکھنے جا رہا ہوں 
یہ دنیا کل بھی میرے زیر پا موجود ہو گی

عاطف کمال رانا

No comments:

Post a Comment