بدن موجود ہو گا اور قبا موجود ہو گی
وہ جب بھی دل ٹٹولے گا انا موجود ہو گی
اسے انکار ہے تو فیصلہ ہوگا ہمارا
کل ان سڑکوں پہ جب خلق خدا موجود ہو گی
ہمارے پاس دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے
میں اک مہتاب ایسا بھی بنانے جا رہا ہوں
جہاں گنجائشِ آب و ہوا موجود ہو گی
اسے میں آج بھی ٹھوکر پہ لکھنے جا رہا ہوں
یہ دنیا کل بھی میرے زیر پا موجود ہو گی
عاطف کمال رانا
No comments:
Post a Comment