وقت جب رنجِ خد و خال اٹھاتا ہے میاں
آئینہ دیر تلک اشک بہاتا ہے میاں
تعزیہ کس نے نکالا ہے مِرے سینے سے
اک عزادار بہت شور مچاتا ہے میاں
چاہے اب کچھ نہیں برگد کی گھنی چھاؤں میں
آنکھ میں بھیگنے لگتا ہے اچانک کوئی خواب
ورنہ یہ پانی کہاں موج میں آتا ہے میاں
نیند آئے تو کوئی لٹھ لیے آ جاتا ہے
خواب دیکھوں تو مجھے خواب ڈراتا ہے میاں
کوئی ہمدردی شجر کو نہیں ہوتی عاطفؔ
دکھ پرندے کا پرندہ ہی اٹھاتا ہے میاں
عاطف کمال رانا
No comments:
Post a Comment