Monday, 4 September 2017

یہ اور بات کہ رنگ بہار کم ہو گا

یہ اور بات کہ رنگِ بہار کم ہو گا 
نئی رتوں میں درختوں کا بار کم ہو گا
تعلقات میں آئی ہے بس یہ تبدیلی 
ملیں گے اب بھی مگر انتظار کم ہو گا
میں سوچتا رہا کل رات بیٹھ کر تنہا 
کہ اس ہجوم میں میرا شمار کم ہو گا
پلٹ تو آئے گا شاید کبھی یہی موسم 
ترے بغیر مگر خوش گوار کم ہو گا
بہت طویل ہے آنسؔ یہ زندگی کا سفر 
بس ایک شخص پہ دار و مدار کم ہو گا

آنس معین بلے

No comments:

Post a Comment