یوں بھروسہ نہیں کسی پل کا
اور ہے انتظار بھی کل کا
رات بھر جاگتی ہے تنہائی
چاہے بستر ملا ہو مخمل کا
بھولتی ہی نہیں تِری آنکھیں
خوب مہمان داری کی، لیکن
تُو نے رکھا حساب پل پل کا
آدمی سے بڑا نہیں وحشی
جانور ہو کسی بھی جنگل کا
اس قدر تھی گھٹن خموشی میں
بات کرنے سے جی ہُوا ہلکا
کچھ ملاقات ہو گئی ہے آج
کیا ارادہ ہے آپ کا، کل کا
حسن کاظمی
No comments:
Post a Comment