تو کافی ہے
تو شافی ہے
تو الباسط
تو الباعث
تو الباقی
تو الوالی
تو الہادی
تو خالق ہے
تو مالک ہے
تو القابض
تو الخافض
تو الواجد
تو الماجد
تو الجامع
تو المانع
تو النافع
تو المومن
تو الباطن
مقدم تو
مؤخر تو
تو سلطاں ہے
تو رحماں ہے
تری راہیں
مری چاہیں
تری ہستی
مری بستی
تری ہستی
مری مستی
دعاؤں کو
وفاؤں کو
صداؤں کو
فضاؤں کو
خلاؤں سے
بلاؤں سے
رہائی دے
سنائی دے
دکھائی دے
سجھائی دے
کہ ہٹ جائے
ہر اک پردہ
کہ چھٹ جائے
ہر اک بادل
او میرے یار
مرے دلدار
مری سرکار
مرے سردار
بدل دے جیت
میں میری ہار
تو پالنہار
تو پالنہار
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment