Thursday 31 August 2017

تو کافی ہے تو شافی ہے

تو کافی ہے
تو شافی ہے
تو الباسط
تو الباعث
تو الباقی
تو الباری
تو الوالی
تو الہادی
تو خالق ہے
تو مالک ہے
تو القابض
تو الخافض
تو الواجد
تو الماجد
تو الجامع
تو المانع
تو النافع
تو المومن
تو الباطن
مقدم تو
مؤخر تو
تو سلطاں ہے
تو رحماں ہے
تری راہیں 
مری چاہیں
تری ہستی
مری بستی
تری ہستی
مری مستی
دعاؤں کو
وفاؤں کو
صداؤں کو
فضاؤں کو
خلاؤں سے
بلاؤں سے
رہائی دے
سنائی دے
دکھائی دے
سجھائی دے
کہ ہٹ جائے
ہر اک پردہ
کہ چھٹ جائے
ہر اک بادل
او میرے یار
مرے دلدار
مری سرکار
مرے سردار
بدل دے جیت
میں میری ہار
تو پالنہار
تو پالنہار

فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment