جب سے تیور جناب کے بدلے
ہم نے بھی اپنے راستے بدلے
ہم نے تو پیار سے بلایا تھا
تم نے کس بات کے لیے بدلے
یہ اگر عدل کا تقاضہ ہے
بجلیوں نے پہاڑ ڈھائے ہیں
چلتے پانی کے راستے بدلے
کس دباؤ میں ہائے منصف نے
جو کئے تھے وہ فیصلے بدلے
یوں تو بدلی ہے ساری دنیا ہی
تم حسن کس کے واسطے بدلے
حسن کاظمی
No comments:
Post a Comment