اے زمیں، آسمان! چپ ہو جا
عشق کے درمیان، چپ ہو جا
بند ہو کر بھی بولتی کھڑکی
مت بٹا میرا دھیان، چپ ہو جا
آج گاہک ہے سخت غصے میں
اے خسارے میں ڈوبتی دنیا
عصر کی سن اذان، چپ ہو جا
شاہزادی کے غم میں رونے دے
ختم کر داستان، چپ ہو جا
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment