اب میں کہاں سے لاؤں کوئی دوسرا دماغ
تم نے ہی تو خراب کیا ہے مِرا دماغ
کچھ زندگی سے بھی ہمیں دیوانگی مِلی
کچھ سوچ سوچ کر بھی الجھتا گیا دماغ
عقل و شعور، فہم و فراست کا کیا کریں
آتے ہیں رنگ رنگ کے سو منفرد خیال
ہے ان کے ہیچھے لازمی کوئی نیا دماغ
یاروں نے عادتیں جو بگاڑیں ہیں اس قدر
پھر کیوں نہ آسماں پہ حسن ہو تِرا دماغ
حسن کاظمی
No comments:
Post a Comment