Thursday, 31 August 2017

سن کر اس کی بات ہم چپ ہو گئے

سن کر اس کی بات ہم چپ ہو گئے
دیکھ کر حالات ہم چپ ہو گئے
بادلوں کی گھن گرج اور بِجلیاں
آئی جب برسات ہم چپ ہو گئے
جب سمجھ آئی حقیقت دہر کی
حوصلے کے ساتھ ہم چپ ہو گئے
دوستی کے روپ میں تھی مصلحت
جب مِلے دو ہاتھ ہم چپ ہو گئے
رت جگے ہم نے منائے عمر بھر
پھر وہ آئی رات ہم چپ ہو گئے
ہم نے باتیں کیں بہت لیکن حسن
تھی اک ایسی بات ہم چپ ہو گئے

حسن کاظمی

No comments:

Post a Comment