Wednesday, 23 August 2017

کیا ملا ہے تمہیں تنہا ہو کر

کیا ملا ہے تمہیں تنہا ہو کر
اپنے ہی سائے سے کھائی ٹھوکر
اپنی کوشش تھی کہ کچھ ضبط کریں
تم نے ہم کو بھی رُلایا، رو کر
شام ہوتے ہی تیرے دیوانے
کیوں بھٹکتے ہیں پریشاں ہو کر
خود کوئی بات نہ مانی تم نے
ہم سے کہتے رہے یہ کر، وہ کر
بدلے بدلے جو حسؔن تیور ہیں
آئے ہو آج کہاں سے ہو کر

حسن کاظمی

No comments:

Post a Comment