سونے کو بھی مٹی جیسا کہتے ہیں
کیوں بارات کو لوگ جنازہ کہتے ہیں
بچوں سے بھی ایک شکایت رہتی ہے
مر جاتا ہوں جب یہ بوڑھا کہتے ہیں
گونگی بہری ماں کی اپنی مجبوری
اک عاشق نے مجھ سے دم کروایا تھا
اب سب مجھ کو جوگی بابا کہتے ہیں
چپ رہنے سے اور نکلتی ہے منطق
بات کروں تو بات کو جھگڑا کہتے ہیں
میری آنکھیں جن لوگوں نے پھوڑی تھیں
اب وہ مجھ کو چشم کشادہ کہتے ہیں
حیرانی ہے یہ بالشت برابر لوگ
سب سے اونچے پیڑ کو چھوٹا کہتے ہیں
عاطف کمال رانا
No comments:
Post a Comment