چراغ یاد کی دیوار پر جلائے ہیں
اندھیری رات کے دل میں کنول سجائے ہیں
وہ دن عجب تھا کہ جب ہر طرف سیاہی تھی
یہ کیسی شام ہے جِس کے سفید سائے ہیں
یہ زرد زرد سی رنگت ، بجھی بجھی آنکھیں
مکان شہر میں اول تو دستیاب نہیں
جو دستیاب ہیں ان کے بہت کرائے ہیں
کسی کے ہاتھ پہ انگلی کی نوک سے تم نے
حسن شکایتوں کے دائرے بنائے ہیں
حسن کاظمی
No comments:
Post a Comment