اک سرخ پھول وصل کا رخسار پر کِھلا
آخر یہ گل بھی شہر کی دیوار پر کھلا
چڑھتی جوانیوں کا شفق لا جواب تھا
لیکن جو رنگ شہر میں دوچار پر کھلا
پگڈنڈیوں پہ رکھ دے بنفشے کے پھول بھی
کمرے میں روشنی سی ہے تپتے بخار کی
یہ سرخ رنگ اور بھی بیمار پر کھلا
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment