Thursday 24 August 2017

اک سرخ پھول وصل کا رخسار پر کھلا

اک سرخ پھول وصل کا رخسار پر کِھلا
آخر یہ گل بھی شہر کی دیوار پر کھلا
چڑھتی جوانیوں کا شفق لا جواب تھا
لیکن جو رنگ شہر میں دوچار پر کھلا
پگڈنڈیوں پہ رکھ دے بنفشے کے پھول بھی
اور زرد زعفران بھی رخسار پر کھلا
کمرے میں روشنی سی ہے تپتے بخار کی
یہ سرخ رنگ اور بھی بیمار پر کھلا

احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment