فیصلہ مختصر دیا جائے
ہم پہ الزام دھر دیا جائے
اتنی چاہت سے مانگتے ہیں سب
کس کے کہنے پہ سر دیا جائے؟
قبضہ کر کے وہ بیٹھ جاتا ہے
جس کو اس دل میں گھر دیا جائے
دل ہے بے بس، پھڑکتا رہتا ہے
اس پرندے کو پر دیا جائے
تم مری ہو یا میں تمہارا ہوں
اتنا انصاف کر دیا جائے
ہم نے یہ فیصلہ کیا، پھر دل
تجھ کو اے بے خبر! دیا جائے
دل کا جنگل جلا دیا جائے
اُس نظر کا شرر دیا جائے
پیار، دل، پیاس اور ترا کہنا
اس پیالے کو بھر دیا جائے
میری توبہ ہے میں نہیں کہتا
درد بارِ دگر دیا جائے
جان تو چاندنی میں دریا ہوں
دشت کو طشتِ زر دیا جائے
ہم پہ الزام دھر دیا جائے
اتنی چاہت سے مانگتے ہیں سب
کس کے کہنے پہ سر دیا جائے؟
قبضہ کر کے وہ بیٹھ جاتا ہے
جس کو اس دل میں گھر دیا جائے
دل ہے بے بس، پھڑکتا رہتا ہے
اس پرندے کو پر دیا جائے
تم مری ہو یا میں تمہارا ہوں
اتنا انصاف کر دیا جائے
ہم نے یہ فیصلہ کیا، پھر دل
تجھ کو اے بے خبر! دیا جائے
دل کا جنگل جلا دیا جائے
اُس نظر کا شرر دیا جائے
پیار، دل، پیاس اور ترا کہنا
اس پیالے کو بھر دیا جائے
میری توبہ ہے میں نہیں کہتا
درد بارِ دگر دیا جائے
جان تو چاندنی میں دریا ہوں
دشت کو طشتِ زر دیا جائے
ادریس آزاد
No comments:
Post a Comment