اب سرابوں کا اثر صاف نظر آتا ہے
کھو گیا ہے وہ مگر صاف نظر آتا ہے
سوچنے سے وہ نظر آئے، نہ آئے لیکن
بند آنکھیں ہوں اگر، صاف نظر آتا ہے
دُھندلے دُھندلے کئی چہرے ہیں میری آنکھوں میں
ایک چہرہ وہ مگر صاف نظر آتا ہے
پھر نہ زخمی کوئی ہو جائے نظر سے اس کی
اس کی آنکھوں میں یہ ڈر صاف نظر آتا ہے
کچھ الگ سا ہی وہ دِکھتا ہے اُجالوں میں مجھے
میرے خوابوں میں وہ پر صاف نظر آتا ہے
بُھولنے کی اسے کرتا ہوں میں جب بھی کوشش
ذہن پر دل کا اثر صاف نظر آتا ہے
رازؔ یادوں کے بھی اب سائے ہیں دُھندلے دُھندلے
ختم ہوتا یہ سفر صاف نظر آتا ہے
کھو گیا ہے وہ مگر صاف نظر آتا ہے
سوچنے سے وہ نظر آئے، نہ آئے لیکن
بند آنکھیں ہوں اگر، صاف نظر آتا ہے
دُھندلے دُھندلے کئی چہرے ہیں میری آنکھوں میں
ایک چہرہ وہ مگر صاف نظر آتا ہے
پھر نہ زخمی کوئی ہو جائے نظر سے اس کی
اس کی آنکھوں میں یہ ڈر صاف نظر آتا ہے
کچھ الگ سا ہی وہ دِکھتا ہے اُجالوں میں مجھے
میرے خوابوں میں وہ پر صاف نظر آتا ہے
بُھولنے کی اسے کرتا ہوں میں جب بھی کوشش
ذہن پر دل کا اثر صاف نظر آتا ہے
رازؔ یادوں کے بھی اب سائے ہیں دُھندلے دُھندلے
ختم ہوتا یہ سفر صاف نظر آتا ہے
رازدان راز
No comments:
Post a Comment