گلبدن، خاک نشینوں سے پرے ہٹ جائیں
آسماں، اُجلی زمینوں سے پرے ہٹ جائیں
میں بھی دیکھوں تو سہی بپھرے سمندر کا مزاج
اب یہ ملاح سفینوں سے پرے ہٹ جائیں
کرنے والا ہوں ہوں دلوں پر میں محبت کا نزول
میں خلاؤں کے سفر پر ہوں نکلنے والا
چاند سورج میرے زینوں سے پرے ہٹ جائیں
اب تو ہم ظاہری سجدے بھی ترے چھوڑ چکے
اب تو یہ داغ جبینوں سے پرے ہٹ جائیں
ممتاز گورمانی
No comments:
Post a Comment