دل کو کیا کہہ کر سمجھائیں دشمن اپنا یار ہو جب
درد سے کیسے جان بچائیں ظالم سے ہی پیار ہو جب
گھنٹوں اس کے سامنے بیٹھا، سمجھ نہیں پایا کچھ بھی
اس کے من میں کیسے جھانکیں پلکوں کی دیوار ہو جب
اپنے ہیں وہ، جو راہوں میں گھات لگائے بیٹھے ہیں
کب تک، کیسے، کون بچے پھر، قدم قدم پر وار ہو جب
کیوں کر یہ دل ڈوب نہ جائے جب ایسے حالات بنیں
اشک کا دریا، درد کی کشتی اور غم ہی پتوار ہو جب
رازؔ کہیں مِل بھی جائے تو کھویا کھویا لگتا ہے
دنیا سے وہ خاک نبھائے خود سے ہی بیزار ہو جب
درد سے کیسے جان بچائیں ظالم سے ہی پیار ہو جب
گھنٹوں اس کے سامنے بیٹھا، سمجھ نہیں پایا کچھ بھی
اس کے من میں کیسے جھانکیں پلکوں کی دیوار ہو جب
اپنے ہیں وہ، جو راہوں میں گھات لگائے بیٹھے ہیں
کب تک، کیسے، کون بچے پھر، قدم قدم پر وار ہو جب
کیوں کر یہ دل ڈوب نہ جائے جب ایسے حالات بنیں
اشک کا دریا، درد کی کشتی اور غم ہی پتوار ہو جب
رازؔ کہیں مِل بھی جائے تو کھویا کھویا لگتا ہے
دنیا سے وہ خاک نبھائے خود سے ہی بیزار ہو جب
رازدان راز
No comments:
Post a Comment