Monday 3 June 2013

کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے

کٹ ہی گئی جدائی بھی، کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے، میرے بھی دن گزر گئے
وقت ہی کچھ جدائی کا ، اتنا طویل ہو گیا
دل میں ترے وصال کے، جتنے تھے زخم، بھر گئے
تیرے لیے چلے تھے ہم، تیرے لیے ٹھہر گئے
تو نے کہا تو جی اٹھے، تو نے کہا تو مر گئے
آج بھی انتظار کا، وقت حنوط ہو گیا
ایسے لگا کہ حشر تک سارے ہی پل ٹھہر گئے
بارشِ وصل وہ ہوئی، سارا غبار دُھل گیا
وہ بھی نکھر نکھر گیا، ہم بھی نکھر نکھر گئے
آبِ حیاتِ عشق کا بحر، عجیب بحر ہے
تَیرے تو غرق ہو گئے، ڈوبے تو پار اتر گئے

عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment