Friday, 14 June 2013

یوں تو ساقی کا مرے کام وہی ہوتا ہے

یوں تو ساقی کا میرے کام وہی ہوتا ہے
پر وہ چھلکا دے جسے جام وہی ہوتا ہے
جتنے قصے بھی محبت کے سنو دنیا میں
جو بھی آغاز ہو، انجام وہی ہوتا ہے
عشق کرتے ہو تو پھر غم سے بچو گے کیسے
عشق والوں کا تو انعام وہی ہوتا ہے
دن کے چہرے پہ لگا دیتے ہیں خوشرنگ نقاب
شام ہوتی ہے تو ہر شام وہی ہوتا ہے
جھوٹ غبارے کی مانند تو اڑتا ہے مگر
سچ جو ہوتا ہے سرِ بام وہی ہوتا ہے
راز تم کچھ بھی کرو، نام نہ پیدا کرنا
نام کرتا ہے جو، بدنام وہی ہوتا ہے

رازدان راز

No comments:

Post a Comment