یوں تو ساقی کا میرے کام وہی ہوتا ہے
پر وہ چھلکا دے جسے جام وہی ہوتا ہے
جتنے قصے بھی محبت کے سنو دنیا میں
جو بھی آغاز ہو، انجام وہی ہوتا ہے
عشق کرتے ہو تو پھر غم سے بچو گے کیسے
عشق والوں کا تو انعام وہی ہوتا ہے
دن کے چہرے پہ لگا دیتے ہیں خوشرنگ نقاب
شام ہوتی ہے تو ہر شام وہی ہوتا ہے
جھوٹ غبارے کی مانند تو اڑتا ہے مگر
سچ جو ہوتا ہے سرِ بام وہی ہوتا ہے
راز تم کچھ بھی کرو، نام نہ پیدا کرنا
نام کرتا ہے جو، بدنام وہی ہوتا ہے
پر وہ چھلکا دے جسے جام وہی ہوتا ہے
جتنے قصے بھی محبت کے سنو دنیا میں
جو بھی آغاز ہو، انجام وہی ہوتا ہے
عشق کرتے ہو تو پھر غم سے بچو گے کیسے
عشق والوں کا تو انعام وہی ہوتا ہے
دن کے چہرے پہ لگا دیتے ہیں خوشرنگ نقاب
شام ہوتی ہے تو ہر شام وہی ہوتا ہے
جھوٹ غبارے کی مانند تو اڑتا ہے مگر
سچ جو ہوتا ہے سرِ بام وہی ہوتا ہے
راز تم کچھ بھی کرو، نام نہ پیدا کرنا
نام کرتا ہے جو، بدنام وہی ہوتا ہے
رازدان راز
No comments:
Post a Comment