Sunday 2 June 2013

عکس کو پھول بنانے میں گزر جاتی ہے

عکس کو پھول بنانے میں گزر جاتی ہے
 زندگی، آئینہ خانے میں گزر جاتی ہے
 شام ہوتی ہے تو لگتا ہے کوئی روٹھ گیا
 اور شب اس کو منانے میں گزر جاتی ہے
 ہر محبت کے لئے دل میں الگ خانہ ہے
 ہر محبت اسی خانے میں گزر جاتی ہے
 جو گھڑی رکھتے ہیں اظہارِ محبت کے لیے
 وہ گھڑی بات بنانے میں گزر جاتی ہے
 کیا بتاؤں تمہیں شہزادی کی بابت بچو
 اس کی تو عمر فسانے میں گزر جاتی ہے
 زندگی بوجھ بتاتا تھا، بچھڑنے والا
 یہ تو بس ایک بہانے میں گزر جاتی ہے
 اک نظر دیکھنے آتا ہے وہ ہم کو اشفاق
 اور یہ مہلت نظر آنے میں گزر جاتی ہے

اشفاق ناصر

No comments:

Post a Comment