Sunday 2 June 2013

دشت تنہائی میں بے کار ہوا کرتے ہیں

دشت تنہائی میں بے کار ہوا کرتے ہیں
 ہم تِرے ہجر میں مسمار ہوا کرتے ہیں
جب ترے روپ کو آنکھوں میں سجاتا ہوں تو یار
 روح کے دشت بھی گلزار ہوا کرتے ہیں
تیرگی اپنے مقدر میں بسی ہے، لیکن
 ہم تِرے لمس سے ضوبار ہوا کرتے ہیں
 جو محبت کو فقط کارِ عبادت جانیں
 لوگ وہ صاحبِ کردار ہوا کرتے ہیں
 عاشقی جسم پرستی کے سوا کچھ بھی نہیں
 جو یہ سوچیں، وہ گنہگار ہوا کرتے ہیں
 گھر کے آنگن میں درختوں کو لگانے والے
 خود پرندوں کے پرستار ہوا کرتے ہیں
 تجھ سے ملنے کا اگر یار ارادہ باندھوں
 لوگ پھر راہ کی دیوار ہوا کرتے ہیں 

مبشر سعید 

No comments:

Post a Comment