کبھی اداس کبھی خوش ہے آنسوؤں کی طرح
مزاج دل کا بدلتا ہے موسموں کی طرح
تمام رات جو چھایا رہا دھواں بن کر
برس پڑا میری آنکھوں سے بادلوں کی طرح
وہ اک سکوت جو پنہاں تھا اس کے جلوے میں
پگھل گیا میرے رستے میں آہٹوں کی طر
تمام شہر میں بس اس کو دیکھنا چاہوں
وہ ایک شخص جو ملتا ہے دشمنوں کی طرح
وہ تیرگی کا تلاطم تھا یا نظر کا سراب
بچھڑ گیا میرا سایہ بھی دوستوں کی طرح
پلک جھپکتے ہی جو آنکھ سے ہوا اوجھل
وہ لوٹ کر نہیں آیا گئے دنوں کی طرح
مزاج دل کا بدلتا ہے موسموں کی طرح
تمام رات جو چھایا رہا دھواں بن کر
برس پڑا میری آنکھوں سے بادلوں کی طرح
وہ اک سکوت جو پنہاں تھا اس کے جلوے میں
پگھل گیا میرے رستے میں آہٹوں کی طر
تمام شہر میں بس اس کو دیکھنا چاہوں
وہ ایک شخص جو ملتا ہے دشمنوں کی طرح
وہ تیرگی کا تلاطم تھا یا نظر کا سراب
بچھڑ گیا میرا سایہ بھی دوستوں کی طرح
پلک جھپکتے ہی جو آنکھ سے ہوا اوجھل
وہ لوٹ کر نہیں آیا گئے دنوں کی طرح
افتخار نسیم افتی
No comments:
Post a Comment