Friday 14 June 2013

مجبوریوں میں بک گئے کچھ مفلسوں کے تن

مجبوریوں میں بِک گئے کچھ مفلسوں کے تن
ان کو ہوس نے لوٹ لیا ڈال کر کفن
مجبور کرنے والوں پہ کوئی سزا نہ تھی
مجبورِ حال نے ہی کیا جرم بھی سہن
بچوں کی بھوک جن کو جگائے تمام رات
آنکھوں میں ایسی ماؤں کے کیسے نہ ہو تھکن
کی جس نے خالی پیٹ مشقت تمام دن
ماتھے پہ اسکے روشنی بن جاتی ہے شکن
چلتے رہے تو موت بچاتی رہی نظر
جب تھک گئے تو لُوٹ گئی ہم کو راہزن
یہ رونقیں، یہ شوخیاں، رنگینیاں، ہنسی
پردے میں ان کے راز چھپایا اداس من

رازدان راز

No comments:

Post a Comment