دیکھیں قریب سے بھی تو اچھا دکھائی دے
اک آدمی تو شہر میں ایسا دکھائی دے
اب بھیک مانگنے کے طریقے بدل گئے
لازم نہیں کہ ہاتھ میں کاسہ دکھائی دے
نیزے پہ رکھ کہ اور میرا سر بلند کر
دل میں تیرے خیال کی بنتی ہے اک دھنک
سورج سا آئینے سے گزرتا دکھائی دے
چل زندگی کی جوت جگائیں، عجب نہیں
لاشوں کے درمیاں کوئی رستہ دکھائی دے
کیا کم ہے کہ وجود کے سناٹے میں ظفرؔ
اک درد کی صدا ہے کہ زندہ دکھائی دے
ظفر گورکھپوری
No comments:
Post a Comment