Monday 29 October 2018

دیکھیں قریب سے بھی تو اچھا دکھائی دے

دیکھیں قریب سے بھی تو اچھا دکھائی دے
اک آدمی تو شہر میں ایسا دکھائی دے
اب بھیک مانگنے کے طریقے بدل گئے
لازم نہیں کہ ہاتھ میں کاسہ دکھائی دے
نیزے پہ رکھ کہ اور میرا سر بلند کر
دنیا کو اک چراغ تو جلتا دکھائی دے
دل میں تیرے خیال کی بنتی ہے اک دھنک
سورج سا آئینے سے گزرتا دکھائی دے
چل زندگی کی جوت جگائیں، عجب نہیں
لاشوں کے درمیاں کوئی رستہ دکھائی دے
کیا کم ہے کہ وجود کے سناٹے میں ظفرؔ
اک درد کی صدا ہے کہ زندہ دکھائی دے

ظفر گورکھپوری

No comments:

Post a Comment