Saturday 30 March 2013

تم اک ایسے شخص کو پہچانتے ہو یا نہیں

تم اک ایسے شخص کو پہچانتے ہو یا نہیں
جس کا چہرہ بولتا ہے اور لب گویا نہیں
صبح کو چہرے پہ تھے دو زخم آنکھوں کی جگہ
رات کچھ رونے کی خواہش تھی مگر رویا نہیں
پھیلتا جاتا ہےخود رو سبزہ غم چار سُو
کھیت وہ کاٹوں گا جو میں نے کبھی بویا نہیں
وہ بچھڑ کے اور بھی شدت سے یاد آنے لگا
میں نے جس کو کھو دیا دل نے اسے کھویا نہیں
خواب دیکھا تھا کوئی بچپن کی کچی نیند میں
دوستوں پھر آج تک میں چین سے سویا نہیں
زینتِ ملبوس ہستی بڑھ گئی جس داغ سے
زندگی بھر میں نے پھر اس داغ کو دھویا نہیں

مرتضیٰ برلاس

No comments:

Post a Comment