کوئی رفیق بہم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
کبھی کبھی تِرا غم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
ہماری راہ جدا ہے کہ ایسی راہوں پر
رواجِ نقشِ قدم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
ہمیں بھی بادہ گساری سے عار تھی لیکن
تباہ ہونے کا ارماں سہی محبت میں
کسی کو خوئے سِتم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
ہمارے شعر میں روٹی کا ذکر بھی ہو گا
کسی کسی کے شِکم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
مصطفیٰ زیدی
No comments:
Post a Comment