رہِ وفا میں جلا آستاں ہی دیکھ آئیں
حمیّتوں کا یہ روشن نشاں ہی دیکھ آئیں
بدل لیا در و دیوار نے بھی رنگ اپنا
نکل کے گھر سے ذرا آسماں ہی دیکھ آئیں
یہ نقش ہائے شہیداں فلک کی آنکھ میں ہیں
زمین پر یہ پڑی کہکشاں ہی دیکھ آئیں
ہے کس میں حوصلہ دیکھے جلے ہوئے بچے
نہیں سکت کہ جلی تختیاں ہی دیکھ آئیں
تڑپتے لاشوں پہ ہائے وہ وِکٹری کے نشاں
چلو کہ ماؤں کو ماتم کناں ہی دیکھ آئیں
خزاں بہار کے سارے نشاں مٹا دے گی
"چلو کہ بکھری ہوئی پتیاں ہی دیکھ آئیں"
سعد اللہ شاہ
حمیّتوں کا یہ روشن نشاں ہی دیکھ آئیں
بدل لیا در و دیوار نے بھی رنگ اپنا
نکل کے گھر سے ذرا آسماں ہی دیکھ آئیں
یہ نقش ہائے شہیداں فلک کی آنکھ میں ہیں
زمین پر یہ پڑی کہکشاں ہی دیکھ آئیں
ہے کس میں حوصلہ دیکھے جلے ہوئے بچے
نہیں سکت کہ جلی تختیاں ہی دیکھ آئیں
تڑپتے لاشوں پہ ہائے وہ وِکٹری کے نشاں
چلو کہ ماؤں کو ماتم کناں ہی دیکھ آئیں
خزاں بہار کے سارے نشاں مٹا دے گی
"چلو کہ بکھری ہوئی پتیاں ہی دیکھ آئیں"
سعد اللہ شاہ
No comments:
Post a Comment