Sunday, 24 March 2013

محمول بر مبالغہ آرائی ہی نہ ہو

محمول بر مبالغہ آرائی ہی نہ ہو
رونق نمائی پرتوِ تنہائی ہی نہ ہو
آبِ حیات پیجیے پر سوچ لیجیے
پائندگی اجل کی پذیرائی ہی نہ ہو
اے شمع احتیاط ! کہ بے طاقچہ ہے تُو
پروانگی تِرے لیے پُروائی ہی نہ ہو
سدِ دعائے خیر ہٹا دو کہ یہ عذاب
بالواسطہ فقیر کی شُنوائی ہی نہ ہو
کروٹ بدلتی خاک پہ تکیہ نہ کیجیے
اونچائی کی سرشت میں گہرائی ہی نہ ہو
اک سلطنت میں رہتے نہیں بادشاہ دو
فتح چراغِ صبح کی پسپائی ہی نہ ہو
یہ موج موج پیاس کہیں پڑھ چکا ہوں میں
یہ لوحِ آب صفحۂ صحرائی ہی نہ ہو
ہیں خد و خال باعثِ گمراہئ خیال
حائل رہِ سلوک میں بینائی یہ نہ ہو
کیا اختتامِ قصۂ قدرت پہ سوچنا
حاصل حصول حاشیہ آرائی ہی نہ ہو

شاہد ذکی

No comments:

Post a Comment