کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے
غمِ دل مرے رفیقو! غمِ رائیگاں نہیں ہے
کوئی ہم نفس نہیں ہے کوئی ہم زباں نہیں ہے
فقط ایک دل تھا اب تک سو مہرباں نہیں ہے
مری روح کی حقیقت مرے آنسوؤں سے پوچھو
کسی آنکھ کو صدا دو کسی زلف کو پکارو
بڑی دھوپ پڑ رہی ہے کوئی سائباں نہیں ہے
انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
مصطفیٰ زیدی
No comments:
Post a Comment